ارنا رپورٹ کے مطابق، بحیرہ کیسپین کے ساحلی ممالک بشمول اسلامی جمہوریہ ایران، روس، کرغیزستان، جمہوریہ آذربائیجان اور ترکمانستان ایک بار پھر اور اسی مرتبہ اشک آباد میں مل کر اکٹھے ہوں گے؛ اسی سلسلے میں ایرانی صدر سید "ابراہیم رئیسی" ایک اعلی سیاسی اور اقتصادی وفد کی قیادت میں اس اجلاس میں حصہ لینے کیلئے کل بروز بدھ کو دورہ ترکمانستان روانہ ہوں گے۔
صد رئیسی مذکورہ اجلاس میں شرکت اور تقریر کرنے کے علاوہ، اس اجلاس کی سائڈ لائن میں دیگر ممالک کے صدور سے باہمی ملاقاتیں کریں گے۔
واضح رہے کہ بحیرہ کیسپین کے ساحلی ممالک کے چھٹے سربراہی اجلاس کا پہلی بار ترکمانستان کے اس وقت کے صدر "صفر مراد نیازف" کی تجویز سے اور بحیرہ کیسپین کی قانونی صورتحال کے تعین کے مقصد سے اپریل 2002 میں انعقاد کیا گیا جس میں اس وقت کے ایران، روس، جمہوریہ آذرائیجان، ترکمانستان اور کرغیزستان کے صدور نے حصہ لیا اور اس کا دوسرا دور ستمبر 1989 میں تہران کی میزبانی میں انعقاد کیا گیا۔
واضح رہے کہ بحیرہ کیسپین بطور دنیا کی سب سے بڑی منسلک جھیل کے جنوب سے ایران، شمال سے روس، مغرب سے جمہوریہ آذربائیجان اور مشرق سے ترکمانستان اور قازقستان سے منسلک ہے؛ بحیرہ کیسپین گزشتہ عرصوں میں بحیرہ ٹیتھیس کا ایک حصہ تھا جو پیسیفیک اور اٹلانٹک کو ایک دوسرے سے جوڑتا تھا۔ یہ سمندر جو کبھی دنیا کی سب سے بڑی جھیل اور کبھی کرہ ارض کی سب سے چھوٹی خودکفیل جھیل کے طور پر جانا جاتا ہے، زمین میں سے سب سے بڑی منسلک جھیل ہے جس کی لمبائی تقریبا 1030 سے 1200 کلومیٹر اور چوڑائی 196 سے لے کر 435 کلومیٹر تک ہے۔ بحیرہ کیسپین کی سطح، آزاد سمندرں کی سطح سے 28 میٹر نیچے ہے۔
وسطی ایشیا کا خطہ تین تہذیبوں روس، چین اور اسلام کے درمیان حساس مقام کی وجہ سے جغرافیائی سیاسی، جغرافیائی اقتصادی اور راہداری نقطہ نظر سے بہت اہم خطہ ہے۔
دوسے لفظ میں ایران، دنیا کے ایک ٹرانزٹ چوراہے میں ہے جو ایک طرف خاور دور اور دوسری طرف سی آئی ایس کے ممالک یعنی یورپی اور افریقی ممالک تک منسلک ہوجاتا ہے۔ اوردینا کے میپ میں یہ اہم جغرافایائی محل وقوع، ایران کو مصنوعات کے ٹرانزٹ اور نقل و حل میں ایک عالمی طاقت میں تبدیل کرسکتا ہے۔
ایران کو سمندری مواصلاتی راستوں کے علاوہ اچھی ریلوے صلاحیتوں کو حاصل ہے بطوریکہ دنیا میں 4 ریلوے ٹرانزٹ راستوں میں سے تین ایران کے راستے سے گزرتے ہیں؛ پہلا راستہ مغربی یورپ سے روس، قازقستان اور چین کی طرف سے لے جاتا ہے، دوسرا راستہ یورپ سے ترکی، ایران، جنوبی ایشیا، چین کے جنوب اور ایشیا کے جنوب مشرق میں لے جاتا ہے اور تیسرا راستہ شمالی یورپ، روس، مرکزی ایشیا اور خلیج فارس سے گزرتا ہے۔
نیز اسلامی جمہوریہ ایران کو سمندری، سڑک، ریل اور ہوائی سمیت تمام نقل و حمل کے ذرائع تک رسائی حاصل ہے۔ ایک اندازے کے مطابق اگر ملک 4 ملین ٹن ٹرانزٹ ریونیو حاصل کر لیتا ہے تو اسے تیل کی آمدنی کی ضرورت نہیں ہوتی۔
**9467
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے @IRNA_Urdu
آپ کا تبصرہ